مزید مطالعہ۔۔۔
شمالی افریقہ میں المرابطین اور الموحدون کا دور حکومت پانچویں صدی ہجری کے وسط سے ساتویں صدی ہجری کے وسط تک تقریبا دو صدیوں پر محیط ہے۔یہ زمانہ اس خطہ ارض کی تاریخ کا ایک شاندار اور ولولہ انگیز باب ہے۔مجاہد کبیر یوسف بن تاشفین کے بعد دولت مرابطین تو جلد ہی زوال پذیر ہو گئی لیکن اس کی جانشین دولت موحدین تقریبا ڈیڈھ صدی تک طبل وعلم کی مالک بنی رہی۔اگر ایک طرف افریقہ میں اس کے اقتدار کا پھریرا مراکش،تیونس،الجزائر اور لیبیا وغیرہ پر اڑ رہا تھا تو دوسری طرف یورپ میں اس کا پرچم اقبال اسپین اور پرتگال پر لہرا رہا تھا۔تیسرے موحد فرمانروا ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ کا عہد حکومت سلطنت موحدین کے منتہائے عروج کا زمانہ تھا۔اس کی شان وشوکت،معارف پروری اور جہادی معرکوں کی کامیابیوں نے اس کے مداحین کی آنکھوں کو خیرہ دیا تھا۔زیر تبصرہ کتاب " ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ "اسی فرمانروا ابو یوسف یعقوب المنصور باللہ کے حالات زندگی پر مشتمل ہے ،جسے نامور مورخ جناب طالب ہاشمی نے نہایت تحقیق وتفحص کے ساتھ دلآویز پیرایہ میں قلمبند کیا ہے۔اور اس میں تاریخ اسلام کے ایک اہم اور شاندار باب کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔اس کتاب کا مطالعہ یقینا بیش بہا معلومات کا باعث ہے۔(راسخ)
نبی کریمﷺ کی عظمت و توقیراہل ایمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دورِ صحابہؓ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی کے لائق ہے۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں ۔شاتم رسول دوسروں کے دلوں سے عظمت وتوقیر رسول ﷺ گھٹانے کی کوشش کرتا اور ان میں کفر و نفاق کے بیج بوتا ہے، اس لئے توہین ِرسول ﷺکو "تہذیب و شرافت" سے برداشت کرلینا اپنے ایمان سے ہاتھ دھونا اور دوسروں کے ایمان چھن جانے کا راستہ ہموار کرنے کے مترادف ہے۔ نیز ذات رسالت مآب ﷺچونکہ ہر زمانے کے مسلمان معاشرہ کا مرکزو محورہیں اس لئے جو زبان آپﷺ پر طعن کے لیے کھلتی ہے، اگر اسے کاٹانہ جائے اور جو قلم آپﷺ کی گستاخی کیلئے اٹھتا ہے اگر اسے توڑانہ جائے تو اسلامی معاشرہ فساد اعتقادی و عملی کا شکار ہوکر رہ جائیگا۔نبی کریم ﷺکو (نعوذباللہ) نازیبا الفاظ کہنے والا امام ابن تیمیہ رحمتہ اللہ کے الفاظ میں ساری امت کو گالی دینے والا ہے اور وہ ہمارے ایمان کی جڑ کو کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کا ایمان اور غیرت بچانے کیلئے ہجو نگاروں کو گستاخیوں کی پاداش میں ان کا قتل روا رکھا۔ ۔اور اسی طرح مرتد کی سزابھی قتل ہے۔آنحضرتﷺ کے زمانے سے لے کر عہد حاضرتک تمام ائمہ مجتہدین اور علمائے شریعت اس پر متفق ہیں ۔زیر نظر کتاب میں میں فاضل مصنف نے نبی کریم ﷺ کے مقام ومرتبے کوبیان کرنے کے بعد ن...
عوام الناس میں یہ بات م مشہور کہ اہل سنت ہی سچا مذہب ہے ۔اور مقلدین حنفیہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ہی اہل سنت ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت ہے ۔بڑے بڑے بادشاہ ،اکابر، وزراء حکام ،علماء ،اولیاء ،خاص وعام سب اس مذہب میں داخل ہیں اور تمام ممالک میں یہ مذہب پھیلا ہوا ہے ۔حالانکہ یہ نظریہ اور دعویٰ باطل اور بالکل لغو ہے کیونکہ مذہب اہل سنت عہدنبوی او رعہد صحابہ سے شروع ہوا اور اب تک چلا آرہا ہے ۔اور حقیقت میں اہل سنت والجماعت وہ لوگ ہیں جن کاطریقہ وعمل وہی ہے جوطریقہ رسول اللہﷺ او رآپ ﷺکے صحابہ کرام کاتھا ۔اس لیے عوام جہلاء طبقہ جن کو سنن نبویہ کا علم نہیں اور وہ آباء واجداد کی رسومات کے پابند ہیں اور مختلف رسم ورواج اور بدعات کی دلدل میں گھیرے ہوئے یہ کسی عالم او رعقل مند کے نزدیک اہل سنت نہیں ہوسکتے ۔زیر نظر کتاب ’’اسلام میں اصلی اہل سنت کی پہچان‘‘معروف اہل حدیث عالم دین مولانا عبد لقادر حصاری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے سنت کی تعریف او ر سنت کی تعلیم عہد نبوی میں ،سنت پر عمل کرنے کی فضلیت ، ترک سنت پر وعید وغیرہ جیسے اہم موضوعات کو بیان کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ اہل سنت سے مراد خرافات وبدعات میں گھیرے ہوئے لوگ نہیں بلکہ اہل سنت وہ ہیں جو تقلید اور بدعات وخرافات کو چھوڑ کر فرمان الٰہی اور فرمان نبویﷺکی اس طرح اتباع کرتے ہیں کہ جس طرح صحابہ کرام نے اتباع کی ۔اللہ تعالی ا ہل ایمان کو قرآن وحدیث پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)...
صفحہ 7 کا 1
محدث لائبریری کی اپ ڈیٹس بذریعہ ای میل وصول کرنے کے لئے ای میل درج کر کے سبسکرائب کے بٹن پر کلک کیجئے۔
0092-42-35866396، 35866476، 35839404
0092-423-5836016، 5837311
library@mohaddis.com
بنک تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں