مزید مطالعہ۔۔۔
بے شک جھوٹ برے اخلاق میں سے ہے ,جس سے سب ہی شریعتوں نے ڈرایا ہے ،جھوٹ نفاق کی نشانی ہے اور اللہ کے رسولﷺنے اس کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔ آپ ﷺکے فرمان کے مطابق جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولے یا خاموش رہے، مزید براں اللہ کے رسول ﷺنے اس شخص پرخصوصی طور پر لعنت فرمائی ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنساتا ہے۔ آج کل لوگ مزاح کے نام پر انتہائی جھوٹ گھڑتے ہیں اور لوگوں کو جھوٹے لطائف سنا کر ہنساتے ہیں ۔ آپ ﷺکے اقوال مبارکہ کی روشنی میں اپریل فول جیسی باطل رسوم وروایات کو اپنانے اور ان کا حصہ بن کر لمحاتی مسرت حاصل کرنے والے مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسا کر کے وہ غیر مسلم مغربی معاشرے کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں جس کی رو سے لوگوں کو ہنسانے،گدگدانے اور انکی تفریح طبع کا سامان فراہم کرنے کے لیے جھوٹ بولناانکے نزدیک جائز ہے جبکہ آپ ﷺکے فرمان کے مطابق جھوٹ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینا اور انہیں تفریح فراہم کرنااور ہنسانا سخت موجبِ گناہ ہے۔کتاب وسنت میں جھوٹ کی شدید ممانعت آئی ہے.اوراس کی حرمت پراجماع ہے.اورجھوٹے شخص کیلئے دنیا وآخرت میں برا انجام ہے۔ اپریل فول منانے کی روایت کو بدقسمتی سے اغیار کی اندھی تقلید میں مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے،اور ہر سال نہایت ہی جوش وخروش کے ساتھ مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر فخرکرتے ہوئے اور اپنے شکار کی بے بسی کو یاد کرکے اپنی محفلوں کو گرماتے رہتے ہیں۔آج اپریل فول کا یہ فتنہ امت مسلمہ کی نوجوان نسل کے اخلاق کی پامالی کا سبب بن رہا ہے جسے وہ یہود و نصاریٰ کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر...
اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔ اس نے زندگی کے تمام شعبہ جات کے لیے اپنے ماننے والوں کو بہترین اور عمدہ اصول وقوانین پیش کیے ہیں۔ اخلاقی زندگی ہو یا سیاسی، معاشرتی ہو یا اجتماعی اور سماجی ہر قسم کی زندگی کے ہر گوشہ کے لیے اسلام کی جامع ہدایات موجود ہیں اور اسی مذہب میں ہماری نجات مضمر ہے۔مگر آج ہمیں یورپ اور یہودونصاریٰ کی تقلید کا شوق ہے اور مغربی تہذیب کے ہم دلدادہ ہیں۔ یورپی تہذیب وتمدن اور طرزِ معاشرت نے مسلمانوں کی زندگی کے مختلف شعبوں کو اپنے رنگ میں رنگ دیا ہے۔ مسلمانوں کی زندگی میں انگریزی تہذیب کے بعض ایسے اثرات بھی داخل ہوگئے ہیں، جن کی اصلیت وماہیت پر مطلع ہونے کے بعد ان کو اختیار کرنا انسانیت کے قطعاً خلاف ہے۔مگر افسوس کہ آج مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ان اثرات پر مضبوطی سے کاربند ہے۔ حالاں کہ قوموں کا اپنی تہذیب وتمدن کو کھودینا اور دوسروں کے طریقہٴ رہائش کو اختیار کرلینا ان کے زوال اور خاتمہ کا سبب ہوا کرتا ہے۔یہود ونصاریٰ کی جو رسومات ہمارے معاشرہ میں رائج ہوتی جارہی ہیں، انھیں میں سے ایک رسم ”اپریل فول“ منانے کی رسم بھی ہے۔ اس رسم کے تحت یکم اپریل کی تاریخ میں جھوٹ بول کر کسی کو دھوکا دینا، مذاق کے نام پر بے وقوف بنانا اور اذیت دینا نہ صرف جائز سمجھا جاتا ہے؛ بلکہ اسے ایک کمال قرار دیا جاتا ہے۔ جو شخص جتنی صفائی اور چابک دستی سے دوسروں کو جتنا بڑا دھوکا دے دے، اُتنا ہی اُس کو ذہین، قابلِ تعریف اور یکم اپریل کی تاریخ سے صحیح فائدہ اٹھانے والا سمجھا جاتا ہے۔ یہ رسم اخلاقی، شرعی اور تاریخی ہر اعتبار سے خلافِ مروت، خلافِ تہذیب اور انت...
اپریل فول منانے کی روایت کو بد قسمتی سے اغیار کی اندھی تقلید میں مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے،اور ہر سال نہایت ہی جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر فخر کرتے ہوئے اور اپنے شکار کی بے بسی کو یاد کرکے اپنی محفلوں کو گرماتے رہتے ہیں۔ آج اپریل فول کا یہ فتنہ امت مسلمہ کی نوجوان نسل کے اخلاق کی پامالی کا سبب بن رہا ہے جسے وہ یہود و نصاریٰ کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے احباب و اقرباء کو بے وقوف بنانے کے لیے مناتے ہیں۔ اپریل فول کا جھوٹ اور مذاق بےشمار لوگوں کی زندگیوں میں طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ اپریل فول کاشکار ہونے والے کئی لوگ ان واقعات کے نتیجے میں شدید صدمے میں مبتلا ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کئی مستقل معذوری کا شکار ہو کر ہمیشہ کے لیے گھر کی چہار دیواری تک محدود ہوجاتے ہیں، کتنے گھروں میں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں اور کتنے خوش و خرم جوڑے مستقلًا ایک دوسرے سے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہو جاتے ہیں اور مذاق کرنے والے ان سارے ناقابل تلافی صدمات اور نقصانات کا کسی طور پر بھی کفارہ ادا نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کے لیے ان غیر شرعی اور غیر اسلامی رسوم و رواج کو منانے کے حوالے سے یہ بات یقینا سخت تشویشناک ہونی چاہیے کہ یہ غیر اسلامی ہیں اور اسلام کی عظیم تعلیمات اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’اپریل فول کی تاریخی وشرعی حیثیت‘‘ ڈاکٹر عاصم عبد اللہ القریوتی کے عربی کتابچہ کا ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نے اس میں اس رسم بد کی تاریخی حیثیت اور اس کے متعلق کفار کے خیالات و نظریات رقم کیے ہیں۔ جھو...
نام نہاد فکری سور ماؤں نے انسانی زندگی کو مسائل اور پیچیدگیوں سے پاک اور امن وسکون کا گہوارہ بنانے کی جتنی کوششیں کی ہیں۔ان میں انہیں شکست فاش کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے مسائل کو سلجھانے کی جتنی تدبیریں کیں، ان تدبیروں نے مسائل کو نہ صرف مزید الجھا دیا بلکہ ان میں کئی گنا اضافہ بھی کر دیاہے۔اس ناکامی کا بدیہی سبب یہ ہے کہ یہ حضرات بالعموم اپنی کوششوں کی بنیاد اسی الحاد اور مادہ پرستی پر رکھتے ہیں جو سارے بگار کی اصل جڑ ہے۔حقیقت یہ ہے کہ انسانیت کو موجودہ فکری بحران، سماجی انتشار اور اخلاقی پستی سے نجات دلانا مقصود ہے تو پھر سب سے پہلے اس کفر والحاد پر کاری ضرب لگانی ہو گی جس کی بنیاد پر موجودہ تہذیب کی عمارت کھڑی کی گئی ہے۔اسلام ہی وہ حقیقی بنیاد ہے جس پر عمل کرنے انسانیت اپنے مسائل حل کر سکتی ہے، اور دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حرف بہ حرف‘‘ محمد سہیل عمر کی کاوش ہے۔ جس میں مغربی تہذیب کی وضاحت کرتے ہوئے اسلام اور مغرب کی چیلنجز، مذہب اور سائنس، جدیدیت، انفرادیت پرستی اور قدیم اقوام کے درمیان روابط کو بیان کیا ہے۔ مزید اس کتاب میں شیخ احمد العلوی، شیخ عیسیٰ نور الدین احمد، شیخ ابن تیمیہ، شیخ عبد الواحد یحییٰ، امام غزالی اور احمد غزالی کے افکار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو عزت ومقام عطا فرمائے۔آمین(رفیق الرحمن)
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی اور عبادت کے لیے پیدا کیا اور انسان کی راہنمائی کے لیے انبیاء کرام و رسولوں کی جماعت کو انسانیت کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا۔ مگر اس کے باوجود بھی حضرت انسان ایک اندھے کی طرح کسی کا مقلد بن کر اپنی ثقافت، شرافت، معاشرہ اور اپنی ہی دینی تعلیمات و تربیت کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ اگر دین سے ہٹ کر بھی اسے دیکھا جائے تو عقل سلیم رکھنے والا شخص اس کو ہرگز نہیں تسلیم کرے گا کہ ایک گھر میں خوشیوں کا محفل ہو اور ساتھ والے گھر میں رنج و الم کا ماتم، ہر ایسی رسم جو اپنے ساتھ بے شمار طوفان لاتی ہے، اس کا اسلام سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اپریل فول منانے والےفرسٹ اپریل کوجھوٹ کی آڑ لے کر اپنے دوسرے بھائیوں کو بیوقوف بنا کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ہمیں یہ بھی احساس نہیں کہ ایک سازش کے تحت مسلمان نو جوانوں کو اپنی تہذیب سے دور کیا جارہا ہے نیو ائیر نائٹ، ویلنٹائن ڈے، اپریل فول جیسی رسمیں اپنا کر ہم نہ صرف اپنا مالی نقصان کرتے ہیں بلکہ تہذیبی موت سے بھی دو چار ہو رہے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"اپریل فول" عبدالوارث ساجد کی ایک تحقیقی تصنیف ہے۔ جس میں موصوف نے اپریل فول کی تاریخِ آغاز، اس کی حقیقت اور اپریل فول کے نقصانات کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل اسلام کو اس خطرناک سازش سے محفوظ فرمائے اور مصنف کو اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)
صفحہ 2 کا 1
محدث لائبریری کی اپ ڈیٹس بذریعہ ای میل وصول کرنے کے لئے ای میل درج کر کے سبسکرائب کے بٹن پر کلک کیجئے۔
0092-42-35866396، 35866476، 35839404
0092-423-5836016، 5837311
library@mohaddis.com
بنک تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں